پاک چین دو طرفہ تعلقات کے 70سال کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں چینی سفیر نونگ رونگ کی جانب سے رواں ماہ سی پیک جے سی سی کے انعقاد کا اعلان،پاک چین تعلقات کو مثالی مراسم قرار دے دیا۔

پاک چین دو طرفہ تعلقات کے 70سال کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں چینی سفیر نونگ رونگ کی جانب سے رواں ماہ سی پیک جے سی سی کے انعقاد کا اعلان،پاک چین تعلقات کو مثالی مراسم قرار دے دیا۔

اسلام آباد ، 8 جولائی 2021 ء: پاک چین تعلقات کی 70  ویں سالگرہ کی  مناسبت سے پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) نے کانفرنس کے اختتامی اجلاس کا اہتمام کیا جس کا عنوان ”پاک چین تعلقات کے 70 سال: مستقبل کا وژن“ تھا۔ اس کانفرنس میں  پاکستان کے پارلیمنٹیرینز ، غیر ملکی سفیروں ، سابقہ ​​پاکستانی سفارت کاروں ، ماہرین تعلیم ، چین اور پاکستان کے عہدیداروں ، میڈیا کے نمائندوں ، تھنک ٹینک اور سول سوسائٹی کے ممبروں  نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

 

اس کانفرنس میں پاکستان  میں تعینات چینی سفیر سمیت چار مقررین  کا پینل شامل تھا۔ جن  میں چینی سفیر نونگ رونگ ، وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام  ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان قاسم شاہ سوری اور پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ اور سینیٹ دفاع کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید  شامل تھے۔

 

اس کانفرنس کے  نظامت کے فرائض پاکستان چائینہ انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفی  حیدرسید نے  سرانجام دیے اورگزشتہ روز منعقد ہونے والے چار اجلاسوں کا خلاصہ  پیش کیا۔ انہوں نے آزمائش کے ہر وقت میں  پاکستان کو چین کی مستقل  کو قابلِ ستائش  قرار دیا اور عوامی  روابط کے ابھرتے ہوئے امکانات  پر روشنی ڈالی۔

 

کانفرنس کا آغاز  پاکستان اور چین کے قومی ترانوں سے ہوا  جس کے بعد چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی   نے خصوصی طور پر ورچوئل خطاب کیا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اس موقع پر کہا کہ تمام ممالک کو  کووڈ-19 کی وباکو شکست دینے کے لئے  متحد ہونا چاہئے اور ویکسین نیشنلزم کے خلاف کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے پاکستان اور چین پر زور دیا کہ وہ مشترکہ مفادات کے تمام امور پر اسٹریٹجک  روابط اور قریبی ہم آہنگی کو فروغ دیں۔ وانگ یی نے پاکستان سے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ  کرتے ہوئے کہا کہ دنیا یا خطے میں  چاہے جو  بھی تبدیلیاں رونما ہوں  چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ انہوں نے پاک چین دوستی کو فروغ دینے میں  سینیٹر مشاہد حسین سید  کے کردار کا اعتراف کرتے ہوئے  نہایت شکریہ ادا کیا۔

 

سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا دن ایک تاریخی دن ہے کیونکہ اس دن سے 50 سال قبل  ڈاکٹر ہنری کسنجر پی آئی اے جہاز پر اسلام آباد سے بیجنگ کے لئے روانہ ہوئے تھے ۔ پاکستان کی بدولت چین اور امریکہ کے مابین سفارتی تعلقات کی راہ ہموار ہوئی اور پاکستان نے ایک پل کا کردار  ادا کیا۔ سینیٹر مشاہد حسین نے 70 سالہ دوطرفہ تعلقات کی انفرادیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین تعلقات محض لین دین  پر مبنی نہیں ہیں بلکہ اس میں دونوں ممالک کے عوام کی دلی وابستگی شامل ہے اوریہ    کسی تیسرے ملک کے  خلاف عزائم پر مبنی بھی نہیں  ہیں۔چین کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کے تحت ترقیاتی ‘چائینہ ماڈل’ کے بارے میں بات کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے چین کی غیر معمولی کامیابی کو تین عوامل  پر مبنی قرار دیا جن   میں  قیادت کا معیار جو صاف ، واضح اور پرعزم ہے ، غلطیوں کو  دوبارہ  دہرانے کا مرتکب نہیں ہوتے اور پُر امن خارجہ پالیسی پر گامزن ہیں  کیونکہ چین نے کسی ملک پر حملہ یا قبضہ نہیں کیا  اور نہ ہی فوجی مہم جوئی میں ملوث  رہاہے۔

 

اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے 800 ملین چینی عوام کو غربت سے نکال کر  بہتر معیارِ زندگی فراہم کرنے میں چین کی کامیابی کو قابلِ تعریف قرار دیا  اور کہا کہ چین نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے  موقف کی حمایت کی ہے  جبکہ تمام بین الاقوامی فورمز  میں ہمیشہ پاکستان کی مستقل  حمایت کی ہے۔انہوں نے بلوچستان میں معاشی سرگرمیوں کی راہ ہموار کرنے ، گوادر کی تیز رفتار ترقی اور ہزاروں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں چین کی مدد پر اطمینان کا اظہار کیا۔

 

وفاقی وزیر زراعت اور قومی فوڈ سیکیورٹی  سید فخر امام  اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین ایک عرصے تک بیرونی لوگوں کی حکمرانی سے بین الاقوامی عالمی سطح  پرنمودار ہوا مگر اب چین  نے جدوجہد کرنے والی ایک عالمی معاشی طاقت  کی حیثیت سے ترقی کی منازل طے کیں ہیں جو دوسرے اقوام کے لئے نمونہ ء عمل  ہے۔ چینیوں نے اپنے عوام  کی بہتری کے لئے سرمایہ کاری کی ہے جس کی وجہ سے وہ مستقل 25 سال تک 10 سے 13 فیصد شرح نمو حاصل کرسکیں ہیں۔ تیسری دنیا کے لئے  اب امریکہ کی بجائے ایک اور بہترین شراکت دار چین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت چین 140 ممالک کو ساتھ لے  کر آگے بڑھا  ہے اور تیزی سے  تعمیر وترقی  کے سفر  میں ان کی مدد کر رہا ہے۔سیدفخر امام نے مزید کہا کہ چین نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے  حوالے سے پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے اور   بھارت کی طرف سے  5 اگست 2019  کو کشمیر  کی خود مختار آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے  اجلاس میں کشمیر میں مظالم رکوانے میں  بھی چین نے پاکستان کے   موقف کی   حمایت  کی  ۔ مزید  برآں انہوں نے کہا کہ بیجنگ پاکستانیوں کے لئے  آگے بڑھنے کےبے شمار مواقع پیدا کر رہا ہے۔انہوں نے  مزید کہاکہ چینی یونیورسٹیاں اپنی نمایاں تحقیق اور جدید تعلیمی ترقی کے لئے عالمی منظر پر تیزی  سے ابھری ہیں۔

 

اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر نونگ رونگ نے اعلان کیا کہ  طویل   انتظار کے بعدسی پیک مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کی رواں ماہ کے آخر میں  اجلاس منعقد ہوگا۔مزید  برآں انہوں نے  کہا کہ دونوں ممالک مختلف شعبوں میں مضبوط باہمی تعلقات  کے ثمرات سے بہرہ ور ہو  رہے  ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی فوجی قیادتیں انوکھی اسٹریٹجک شراکت داری  سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ چینی سفیر نونگ رونگ نے پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے صد سالہ  سالگرہ پر سی پی سی کو مبارکبادی خطوط بھیجے۔ انہوں نے دو  طرفہ کو جوڑنے کے لئے ایک  پل کا کردار ادا کرنے پر پی سی آئی کے کردار کو بھی شاندالفاظ میں  سراہا۔علاوہ ازیں  انہوں نے کہا کہ سی پیک کا رخ  اب انفراسٹرکچر ، توانائی  اور سماجی ترقی سے زراعت ، صنعت ، آئی ٹی ، سائنس و ٹیکنالوجی  کے شعبوں کی جانب منتقل ہوگیا ہے۔ انہوں نے  مزید بتایا کہ  دونوں ممالک نے وباکے دوران خصوصی طور پر تعاون کے سلسلے کو بڑھایا۔انہوں نے چین کے بنیادی مفادات کے تحفظ کے لئے پاک فوج کی بھر پور حمایت  پر  خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کورونا   وائرس سے نمٹنے میں پاکستان کی نمایاں کارکردگی کو  بھی سراہا۔ انہوں نے  آنے والے سالوں میں شہر کاری، ڈیجیٹلائزیشن ، جدت کاری  اور تیز رفتار ترقی کے  لئے قبل از وقت اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

 

اس کانفرنس میں پی سی آئی کی  جانب سے تیار کردہ ایک خصوصی 10 منٹ  پر مبنی دستاویزی  ڈاکومینٹری بھی پیش کی گئی  جس کا عنوان “پاک چین  سفارتی تعلقات کا 70 سالہ سفر “تھااس ڈاکومینٹری نے   شرکاء  کی بھرپور توجہ  حاصل کی ۔ یہ کانفرنس کا اختتامی اجلاس تھا جو 7 جولائی 2021 کو چین اور پاکستان کے  دو طرفہ تعلقات  کی70  ویں سالگرہ منانے کے مقصد  کے تحت شروع ہوا تھا۔

 

اس کانفرنس میں غیرملکی سفیروں ، معروف ماہر ین تعلیم  اور پاکستان اور چین کے سرکاری عہدیداروں سمیت 250 سے زائد افراد نے شرکت کی۔

 

Date : 
Friday 9 July 2021
Source : 
CPEC Info
Tag : 
Investement in Gwadar, Significance Of Gwadar, China Pakistan Economic Corridor,
Share :